کسی کی ذاتی زندگی اور خاندانی رشتوں پر اس قدر گھٹیا اور بے بنیاد الزام لگانا انتہائی شرمناک حرکت ہے۔ جس ذہنیت سے یہ بات نکلی ہے، وہ صرف ذہنی دیوالیہ پن کا شکار ہی ہو سکتی ہے۔ یہ دعویٰ کرنا کہ arranged marriage سے پیدا ہونے والی اولاد ناجائز ہے اور ریپ کا نتیجہ ہے، نہ صرف جہالت کی انتہا ہے بلکہ ان کروڑوں جوڑوں کی توہین ہے جو عزت اور محبت کے ساتھ arranged marriage کے ذریعے ازدواجی بندھن میں بندھے۔ اگر ہم اس شخص کی منطق کو مان لیں تو پھر آپ کے اپنے وجود پر ہی سوال اٹھتا ہے۔ اگر آپ کے دادا دادی اور پھر والدین کی شادیاں بھی arranged marriage کا نتیجہ تھیں، تو آپ اپنی ہی منطق سے اپنی پیدائش کو کیا کہیں گے؟ کیا آپ بھی بقول اپنے، "ریپ کی ناجائز پیداوار" اور "لوسی" ہیں؟ یہ سوچ کر ہی گھن آتی ہے کہ کوئی انسان اس قدر گر کر بات کر سکتا ہے۔ یہ نہ صرف اخلاقی پستی ہے بلکہ ایسے بیانات معاشرتی ڈھانچے کو بھی نقصان پہنچاتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو صرف ٹرول کرنا ہی کافی نہیں، بلکہ ان کی اس زہریلی سوچ کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ضروری ہے۔ یہ سندھی اسپیس کی بکواس صرف ایک شخص کی ذاتی گندگی ہے، اور اسے کسی بھی مہذب معاشرے میں برداشت نہیں کیا جانا چاہیے۔
کسی کی ذاتی زندگی اور خاندانی رشتوں پر اس قدر گھٹیا اور بے بنیاد الزام لگانا انتہائی شرمناک حرکت ہے۔ جس ذہنیت سے یہ بات نکلی ہے، وہ صرف ذہنی دیوالیہ پن کا شکار ہی ہو سکتی ہے۔ یہ دعویٰ کرنا کہ arranged marriage سے پیدا ہونے والی اولاد ناجائز ہے اور ریپ کا نتیجہ ہے، نہ صرف جہالت کی انتہا ہے بلکہ ان کروڑوں جوڑوں کی توہین ہے جو عزت اور محبت کے ساتھ arranged marriage کے ذریعے ازدواجی بندھن میں بندھے۔ اگر ہم اس شخص کی منطق کو مان لیں تو پھر آپ کے اپنے وجود پر ہی سوال اٹھتا ہے۔ اگر آپ کے دادا دادی اور پھر والدین کی شادیاں بھی arranged marriage کا نتیجہ تھیں، تو آپ اپنی ہی منطق سے اپنی پیدائش کو کیا کہیں گے؟ کیا آپ بھی بقول اپنے، "ریپ کی ناجائز پیداوار" اور "لوسی" ہیں؟ یہ سوچ کر ہی گھن آتی ہے کہ کوئی انسان اس قدر گر کر بات کر سکتا ہے۔ یہ نہ صرف اخلاقی پستی ہے بلکہ ایسے بیانات معاشرتی ڈھانچے کو بھی نقصان پہنچاتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو صرف ٹرول کرنا ہی کافی نہیں، بلکہ ان کی اس زہریلی سوچ کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ضروری ہے۔ یہ سندھی اسپیس کی بکواس صرف ایک شخص کی ذاتی گندگی ہے، اور اسے کسی بھی مہذب معاشرے میں برداشت نہیں کیا جانا چاہیے۔