وہ منزلیں بھی کھو گئیں، وہ راستے بھی کھو گئے جو آشنا سے لوگ تھے، وہ اجنبی سے ہو گئے نہ چاند تھا نہ چاندنی، عجیب تھی وہ زندگی چراغ تھےکہ بجھ گئے، نصیب تھے کہ سو گئے یہ پوچھتے ہیں راستے، رکے ہو کس کے واسطے چلو تم بھی اب چلو، وہ مہرباں بھی کھو گئے
0
2
31
0
0