تیری الفت میں صنم ، دل نے بہت درد سہے غم ہمیں لوٹ گیا ، ہائے دل ٹوٹ گیا پھر بھی آنسو نہ بہے ، اور ہم چپ ہی رہے ہم نے ملتے ہی نظر ، دل دیا نذرانہ تجھے پیار سے پیار بھرا ، کہہ دیا افسانہ تجھے تجھ سے پایا یہ صلہ ، درد دنیا کا ملا غم زمانے کے سہے ، اور ہم چپ ہی رہے آگ سینے میں لگی ، ایسی کہ نکلا نہ دھواں کس طرح جل گیا دل ، دل ہے نہ اب دل کا نشاں اسقدر ضبط کیا ، ہم نے ہر اشک پیا دل میں ارمان رہے ، اور ہم چپ ہی رہے فصل ِ گُل آ بھی چکی ، آس کے غنچے نہ کِھلے فاصلے بڑھتے گئے ، مل کے بھی دو دل نہ ملے بن کے ہر نقش مٹا ، قافلہ دل کا لُٹا اشک تھم تھم کے بہے ، اور ہم چپ ہی رہے اور ہم چُپ ہی رہے ________________
0
0
1
1K
0
Download Image